Header Ads Widget

Komodo Dragon: The Fearsome Giant Lizard 2024

Komodo Dragon: The Fearsome Giant Lizard 2024


کموڈو ڈریگن  (komodo dragon) 

 ہمارے گھروں میں موجود عام چھپکلیوں کی نسبت دس فٹ لمبی زمین پر سب سے بڑی اور بھاری چھپکلی کوموڈو ڈریگن ہے، اس کی لمبائی تقریبا دس  فٹ یعنی تین  میٹر، وزن چالیس سے سو ہو سکتا ہے اوسطاً ستر کلوگرام  ہوتا ہے، رینگنے والے جانوروں میں یہ بڑی چھپکلیاں گوشت خور ہوتی ہیں جو کہ اوسطاً تیس سال تک زندہ رہتی ہیں،سائنس دانوں نے ان کا تقریبا  سو سال پہلے تک مطالعہ نہیں کیا تھا حالانکہ یہ  خوفناک  رینگنے والا جانور لاکھوں سالوں سے  کرہ ارض پر موجود  ہے،جنگلی کوموڈو ڈریگن صرف انڈونیشیا  کے پانچ جزیروں پر پائی جاتی ہیں ان میں  لیزر سنڈا (lesser sunda) جزیرہ نمایاں ہے،
مادہ کموڈو ڈریگن انڈے دیتی ہیں جن کی تعداد اکثر تیس کے آس پاس ہوتی ہے ان کی حفاظت وہ مہینوں کرتی ہیں، بچے پیلے اور کالے رنگ کے بینڈوں کے ساتھ سبز رنگ کے ہوتے ہیں لیکن عمر کے ساتھ ساتھ وہ بھوری رنگ کے سرخی مائل ہو جاتے ہیں۔  نوجوان ڈریگن  شکاریوں سے بچنے کے لۓ آٹھ ماہ   کی عمر تک گھنے  جنگلات میں رہتے ہیں،

امریکی ماہرین نے ’’کموڈو ڈریگن‘‘ کے خون میں ایسے 48 پروٹین دریافت کرلیے ہیں جو انتہائی سخت جان قسم کے بیکٹیریا کو ہلاک کرسکتے ہیں۔سائنسدان پہلے سے جانتے تھے کہ جنگلی کموڈو ڈریگن کے منہ میں بھی تقریباً 50 اقسام کے جراثیم موجود ہوتے ہیں جو کسی بھی دوسرے جانور کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہیں لیکن کموڈو ڈریگن کو ان سے کوئی نقصان نہیں ہوتا، ورجینیا میں جارج میسن یونیورسٹی کے حیاتی کیمیادانوں (بایوکیمسٹس) کی ایک ٹیم نے مختلف کموڈو ڈریگنز کے خون کے نمونے حاصل کیے اور تجربہ گاہ میں باریک بینی سے جائزہ لیا کہ ان میں ایسے کونسے مرکبات ہیں جو بیکٹیریا کو ہلاک کرنے کی خصوصی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس تفصیلی تجزیئے کے دوران انہوں نے کموڈو ڈریگن کے خون میں ایسے 48 پروٹین دریافت کیے جو جراثیم کش خصوصیات رکھتے تھے۔ پیٹری ڈش میں رکھے گئے تقریباً ہر قسم کے جرثوموں کو ان پروٹینز نے بڑی آسانی سے ہلاک کردیا جب کہ ان میں وہ بیکٹیریا بھی شامل تھے جن پر کوئی اینٹی بایوٹک دوا بھی اثر نہیں کرتی، اگر ان تحقیقات کو عملی جامہ پہنا دیا گیا تو مستقبل میں خطرناک ترین بیماریوں کا علاج ممکن ہو جائے گا،

کموڈو ڈریگن تقریبا ہر جاندار کو کھاجاتی ہیں جیسے کہ ہرن، بھینس، خنزیر، مردہ جانور حتیٰ کہ چھوٹے کوموڈو ڈریگن اور کبھی کبھار انسانوں  پر بھی حملہ آور ہو جاتی ہیں، یہ جھاڑیوں میں چھپ کے اپنے شکار کا انتظار کر رہی ہوتی ہیں موقع ملتے ہی اپنی طاقتور ٹانگوں اور تیز پنجوں سے اپنے شکار پر اچھل پڑتی ہیں  ہیں  پھر اپنے شاتر دانت اس کے  اندر گاڑ دیتی ہیں،

اس کے تیز نوکیلے دانتوں میں زھر ہوتا ہے اور شکار کموڈو ڈریگن کی زھریلی کاٹ کی وجہ سے کچھ دن میں  کمزور ہوجاتا ہے اس لیے اس کی پکڑ سے فرار بھی زیادہ دیر شکار کو محفوظ نہیں رکھ سکتا مرنا طے ہے، سب سے بڑا ظلم یہ شکار کو زندہ کھا کر کرتی ہیں ظالمانہ طریقے سے شکار کو زندہ کھانے میں یہ جنگلی کتوں، لگڑ بھگڑ اور مگرمچھ کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہیں کیونکہ ان کا شکار آخر وقت تک زندہ رہتا ہے،یہ بہت چالاکی اور صبر کے ساتھ شکار کا اس وقت تک پیچھا کرتی ہیں جب تک کہ وہ زہر کے اثر سے نیم بے ہوش نہیں ہو جاتاجب شکار اس کے زہر سے بے بس مجبور لاچار حرکت کرنے سے قاصر ہوتا ہے تو یہ اسے پیٹ کے پاس سے زندہ کھانا شروع کر دیتی ہیں یہاں تک کہ اس کے جسم کا اسی فیصد حصہ کھا جاتی ہیں جبکہ شکار آخر تک تقریباً زندہ ہی رہتا ہے،


Post a Comment

0 Comments