Header Ads Widget

Sad Poetry

 

مجھ سے میری وفا کا ثبوت مانگ رہے ہو
خود بےوفا ہو کے مجھ سے وفا مانگ رہے ہو

کچھ نہیں بدلہ محبّت میں یہاں
بس بےوفائی آم ہو گئی ہے

میری محبّت سچی ہے
اسلئے تیری یاد آتی ہے
اگر تیری بےوفائی سچی ہے
توہ اب یاد مت آنا

وہ کہتے ہے کی مجبوریاں ہے بہت
صاف لفظوں میں خود کو بےوفا نہیں کہتے

میرے فن کو تراشا ہے
سبھی کے نیک ارادوں نے
کسی کی بےوفائی نے
کسی کے جھوٹے وادوں نے

کیسے یقین کرے ہم تیری محبّت کا جب بکتی ہے بےوفائی تیرے ہی نام سے

اپنے تجربے کی آزمائش
کی زد تھی ورنہ
ہمکو تھا معلوم کے
تم بےوفا ہو جاؤگےے

Post a Comment

0 Comments